مومن
ہو حلقہ یاران تو بریشم کی طرح نرم
رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
مومن کی یہ پہچان ہے کہ جب وہ اپنے مومن بائیوں کے ساتھ ہوتا ہے تو وہ ریشم کی طرح نرم ہوتا ہے اور اگر دین کے دشمنون کے ساتھ مقابلہ ہو تو یہی مومن لوہے کی طرح سخت ہوتا ہے
افلاک سے ہے اس کی حریفانہ کشاکش
خاکی ہے مگر خاک سے آزاد ہے مومن
مومن ہمیشہ آسمانون کے مدِ مقابل اور ان کا دشمن بنا رہتا ہے ایک تو اس لئے کہ آسمان سے کوئ بلا آئے تو اس کا مقابلہ کرتا ہے اس کے آگے جکتا نہین اور دوسرا یہ کہ وہ زمین پر ہوتا ہوا اپنا تعلق عرشِ مملیٰ سے قائم کرنا چاہتا ہےجو مومن بشیرت کے لحاظ سے خاکی ہوتا ہے لیکن حقیقت اس کی نورانی ہوتی ہےوہ خاکی ہوتا ہوا خاک سے آزاد ہوتا ہے
جچتے نہین کنجشک و حمام اس کی نظر مین
جبریل و اسرافیل کا صیاد ہے مومن
مومن چڑیون اور کبوترون کا شکار نہین کرتا بلکہ وہ جبریل و اسرافیل جہسے فرشتون کو اپنی گرفت مین لیتا ہے یہان کوئ گستاخی کا پہلو نہین ہے کیونکہ یہان علامہ نے ان فرشتون کو بطور استعارہ استعمال کیا ہے معمولی مقاصد اس کی نظر کو پسند ہی نہین ہے
کہتے ہے فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
حورون کو شکایت ہے کہ کم آمیز ہے مومن
فرشتے یہ کہتے ہے کہ مومن دل لبھانے والی شخصیت ہے اور حورین یہ شکایت کرتی ہے کہ مومن دوسرون کے مقابلے ہم سے کم دلچسپی رکھتا ہے سب جنت مین حورون اور دوسری پُر کشش چیزون کے لئے آتے ہے لیکن مومن کو صرف ایک ہی خواہش ہوتی ہے وہ اپنے ربّ سے ملنا چاہتا ہے
Intresting
ReplyDelete