Posts

امامت

Image
 تونے پوچھی ہے امامت کی حقیقت مجھ سے حق تجے میری طرح صاحبِ اسرار کرے علامہ فرماتے ہے کہ اے مسلمان تو مےجھ سے امامت کی حقیقت پوچھی کہ مسلمانوں کا لیڑر کیسا ہونا چاہئے اللہ تعالیٰ تجھے میری طرح ایسی ذہانت عطا کرے کہ تو بھی میری طرح چھپی ہوئی حقیقتون کا جانے والا بنے ہے تیرے زمانے کا وہی امام بر حق جو تجھے موجود و حاضر سے بیزار کرے تیرے زمانے کا سچا لیڑر وہی ہے جو تیرے دل سے دنیا کی محبت نکال دے اس دنیا مین جو شیطانی خواہشات ہے یعنی جو شیطانی جال ہے اس سے بچا سکے موت کے آئینے مین تجھ کو دکھاکر رُخِ دوست زندگی تیرے لئے اور بی دشوار کرے اور موت کے آئینے مین تجھ کو دوست کا چہرہ دکھادے یعنی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا تیرے اندھر شوق پیدا کرے تمہین زندگی سے زیادہ موت سے پیار ہو جائے دے  کے  احساس زیان تیرا لہو گرمادے فقر کی سان چڑہا کر تجھے تلوار کرے اور تمہین نقصان کا احساس دے اور یہ احساس دلاتا ہے کہ تمہارے اندھر لہو گرمادے یعنی جزبہ پیدا کرے وہ جزبہ پیدا کرے کہ تم کتنے نقصان مین ہو  اور فقر کی سان چڑھا کر یعنی تمہین درویشی کی طرف مائل کر دے اور جو شخص یہ کام کرے وہی تمہارا ب...

شاہین

Image
کیا مین نے اُس خاکِ دان سے کنارا جہان رزق کا نام ہے آب و دان  علامہ فرماتے ہے کہ مین اس خاک دانے سے اوپر اٹھ گیا ہون یعنی کنارا کیا جہان صرف کھانا پینا ہی زندگی کا مقصد دگیبنچکا ہین یعنی علامہ جوانون کو پیغام دے رہین ہین  کہ زندگی صِرف کھانے پینے مین خرچ نہ کرو بلکہ کسی اعلٰی مقصد کے لئے خرچ کرو   بیابان کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو۔ ازل سے ہین فطرت میری راہبانہ شاہین کہتا ہے کہ مجھے شہروں کے نصبت تنہائی زیادہ پسند ہے یعنی تنہائی  اختیار کر کے اللّہ کی عبادت کرنا   نہ بادِ بہاری نہ کلچین نہ بلبل نہ  بیمارئ  نغمہ  عاشقانہ علامہ فرماتے ہے کہ دنیا کی محبت دل سے نکال دو ورنہ اگر کوئی دنیاوی نقصان ہوجائے تو اس کے غم مین اِدھر اُدھر فِرو گے خیابانیون سے ہین  پرہیز  لازم ادائین ہین ان کی بہت دلبرانہ علامہ فرماتے ہین کہ دنیا دارون سے پرہیز کرو جو صرف دنیا کی باتین کرتے ہین اگرچہ ان کی باتین بڑی دلفریب ہین جس طرح حدیث مین آیا ہین کہ دنیا کی محبت برائیون کی جڑ ہین  ہوائین بیابان سے ہوتی ہین کاری جوان مرد کی  ضربت  غازیانہ علامہ فرماتے ...

مومن

Image
ہو حلقہ یاران تو بریشم کی طرح نرم رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن مومن کی یہ پہچان ہے کہ جب وہ اپنے مومن بائیوں کے ساتھ ہوتا ہے تو وہ ریشم کی طرح نرم ہوتا ہے اور اگر دین کے دشمنون کے ساتھ مقابلہ ہو تو یہی مومن لوہے کی طرح سخت ہوتا ہے افلاک سے ہے اس کی حریفانہ کشاکش خاکی ہے مگر خاک سے آزاد ہے مومن مومن ہمیشہ آسمانون کے مدِ مقابل اور ان کا دشمن بنا رہتا ہے ایک تو اس لئے کہ آسمان سے کوئ بلا آئے تو اس کا مقابلہ کرتا ہے اس کے آگے جکتا نہین اور دوسرا یہ کہ وہ زمین پر ہوتا ہوا اپنا تعلق عرشِ مملیٰ سے قائم کرنا چاہتا ہےجو مومن بشیرت کے لحاظ سے خاکی ہوتا ہے لیکن حقیقت اس کی نورانی ہوتی ہےوہ خاکی ہوتا ہوا خاک سے آزاد ہوتا ہے جچتے نہین کنجشک و حمام اس کی نظر مین جبریل و اسرافیل کا صیاد ہے مومن مومن چڑیون اور کبوترون کا شکار نہین کرتا بلکہ وہ جبریل و اسرافیل جہسے فرشتون کو اپنی گرفت مین لیتا ہے یہان کوئ گستاخی کا پہلو نہین ہے کیونکہ یہان علامہ نے ان فرشتون کو بطور استعارہ استعمال کیا ہے معمولی مقاصد اس کی نظر کو پسند ہی نہین ہے کہتے ہے فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حورون کو شکایت ہے کہ کم آمیز ہے مو...